Hai Tamana Naye Shaam By Jaun Elia
Hai Tamana Naye Shaam By Jaun Elia
ہے
تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں
اس
کو اپنے ساتھ لیں آرائش دنیا کریں
ہم
کریں قائم خود اپنا اک دبستان نظر
اور
اسرار رموز زندگی افشا کریں
دفتر
حکمت کے شک پرور مباحث چھیڑ کر
شہر
دانش کے نئے ذہنوں کو بہکایا کریں
اپنے
فکر تازہ پرور سے بہ انداز نویں
حکمت
یونان و مصر و روم کا احیا کریں
ہو
خلل انداز کوئی بھی نہ استغراق میں
ہم
یونہی تا دیر آں سوئے افق دیکھا کریں
رات
دن ہوں کائناتی مسئلے پیشِ نظر
اور
جب تھک جائیں تو اس شوخ کو چھیڑا کریں