Muhabbat Hayat Ki Lazat By Jaun Elia
قطعات
ہے
محبت حیات کی لذت
ورنہ
کچھ لذتِ حیات نہیں
کیا
اجازت ہے؟ ایک بات کہوں؟
وہ
مگر خیر کوئی بات نہیں
٭
چاند
کی پگھلی ہوئی چاندنی میں
آؤ
کچھ رنگ سخن گھولیں گے
تم
نہیں بولتی ہو؟؟ مت بولو
ہم
بھی تم سے نہیں بولیں گے
٭
مری
جب بھی نظر پڑتی ہے تجھ پر
مری
گل فام جانِ دل ربائی!
مرے
جی میں یہ آتا ہے کہ مَل دوں
ترے
گالوں پہ نیلی روشنائی
٭
وہ
کسی دن نہ آ سکے پر اسے
پاس
وعدے کو ہو نبھانے کا
ہو
بسر انتظار میں ہر دن
دوسرا
دن ہو اس کے آنے کا
٭
جو
حقیقت ہے اس حقیقت سے
دور
مت جاؤ، لوٹ بھی آؤ
ہو
گئیں پھر کسی خیال میں گم
تم
مری عادتیں نہ اپناؤ
٭
شرم،
دہشت، جھجھک، پریشانی
ناز
سے کام کیوں نہیں لیتیں
آپ،
وہ، جی، مگر ، یہ سب کیا ہے
تم
مرا نام کیوں نہیں لیتیں
٭
پسینے
سے مرے اب تو یہ رومال
ہے
نقدِ ناز الفت کا خزینہ
یہ
رومال اب مجھی کو بخش دیجیے
نہیں
تو لائیے میرا پسینہ
No comments:
Post a Comment
Share your thoughts with me