Zameen K Hai By Jaun Elia
Zameen K Hai By Jaun Elia
ہم
غزال اک ختن زمیں کے ہیں
زخم
خوردہ کسی حسیں کے ہیں
اے
شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ
شکنِ
زلفِ عنبریں کے ہیں
اشک
بے تاب ہیں سرِ مژگاں
تذکرے
اُس کی آستیں کے ہیں
ہے
عجب انقلابِ وقت کہ اب
وہ
کہیں کے ہیں، ہم کہیں کے ہیں
شہرِ
محنت کے بھی ہیں یاد وہ اشک
اب
جو قطرے میری جبیں کے ہیں
اے
خوش اندیشگانِ عیشِ یقیں
ہم
بھی اک دل شکن یقیں کے ہیں
آ
بسے ہیں تیرے دیار سے دور
رہنے
والے تو ہم وہیں کے ہیں