Mustaqil Bolta Hi Rehta Ho By Jaun Elia
Mustaqil Bolta Hi Rehta Ho By Jaun Elia
Mustaqil Bolta Hi Rehta Ho By Jaun Elia
گذر
آیا میں چل کے خود پر سے
اک
بلا تو ٹلی مرے سر سے
مستقل
بولتا ہی رہتا ہوں
کتنا
خاموش ہوں میں اندر سے
مجھ
سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیں
یوں
بھی میں ہٹ گیا ہوں منظر سے
میں
خمِ کوچہ ء جدائی تھا
سب
گزرتے گئے برابر سے
حجرہ
ء صد بلا ہے باطن ذات
خود
کو تو کھینچیئو نہ باہر سے
کیا
سحر ہوگئی دل بے خواب
اک
دھواں اٹھ رہا ہے بستر سے