Bansri Sey Raag Nikley By Jaun Elia
Bansri Sey Raag Nikley By Jaun Elia
Bansri Sey Raag Nikley By Jaun Elia
دھرم
کی بانسری سے راگ نکلے
وہ
سوراخوں سے کالے ناگ نکلے
رکھو
دیر و حرم کو اب مقفّل
کئی
پاگل یہاں سے بھاگ نکلے
وہ
گنگا جل ہو یا آبِ زمزم
یہ
وہ پانی ہیں جن سے آگ نکلے
خدا
سے لے لیا جنت کا وعدہ
یہ
زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
ہے
آخر آدمیت بھی کوئی شے
ترے
دربان تو بُل ڈاگ نکلے
یہ
کیا انداز ہے اے نکتہ چینو
کوئی
تنقید تو بے لاگ نکلے
پلایا
تھا ہمیں امرت کسی نے
مگر
منہ سے لہو کے جھاگ نکلے