Hum Toh Jaisey Waha K They Hi Nehi By Jaun Elia
Hum Toh Jaisey Waha K They Hi Nehi
ہم
تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
بے
اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں
ہم
کہ ہیں تیری داستاں یکسر
ہم
تری داستاں کے تھے ہی نہیں
ان
کو اندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال
و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں
اب
ہمارا مکان کس کا ہے
ہم
تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
ہو
تری خاک آستاں پہ سلام
ہم
ترے آستاں کے تھے ہی نہیں
ہم
نے رنجش میں یہ نہیں سوچا
کچھ
سخن تو زباں کے تھے ہی نہیں
دل
نے ڈالا تھا درمیاں جن کو
لوگ
وہ درمیاں کے تھے ہی نہیں
اس
گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے
والے یہاں کے تھے ہی نہیں