Nikal Aya Mein Apney Ander Sey By Jaun Elia
Nikal Aya Mein Apney Ander Sey By Jaun Elia
نکل
آیا میں اپنے اندر سے
اب
کوئی ڈر نہیں ہے باہر سے
صبح
دفتر گیا تھا کیوں انسان
اب
یہ کیوں آ رہا ہے دفتر سے
میرے
اندر کجی بلا کی ہے
کیا
مجھے کھینچتا ہے مسطر سے
رن
کو جاتا ہوں پر نہیں معلوم
آخرش
ہوں میں کس کے لشکر سے
اہلِ
مجلس تو سوئیں گے تا دیر
آپ
کب اتریے گا منبر سے
نہیں
بدتر کہ بدترین ہوں میں
ہوں
خجل اپنے نصب بہتر سے
بول
کر داد کے فقط دو بول
خون
تھکوا لو شعبدہ گر سے
اب
جو ڈر ہے مجھے تو اس کا ہے
اندر
آجائیں گے وہ اندر سے