Pagal Chal Nikley By Jaun Elia
Pagal Chal Nikley By Jaun Elia
باد
بہاری کے چلتے ہی لہری پاگل چل نکلے
جانا
تھا کس سمت کو جانے بس بے اٹکل چل نکلے
جو
ہلچل مارے تھے، ان کو دوش نہ دو نردوش ہیں وہ
دوش
ہمیں دو، اس بستی سے ہم بے ہلچل چل نکلے
پاس
ادب کی حد ہوتی ہے ہم پہلے ہی کہتے تھے
کل
تک جن کو پاس تھا ان کا وہ ان سے کل چل نکلے
کچھ
مت پوچھو حیف آتا ہے وحشت کے بے حالوں پر
وحشت
جب پر حال ہوئی تو چھوڑ کے جنگل چل نکلے
خون
بھی اپنا سیر طلب تھا ہم بھی موجی رنگ کے تھے
یوں
بھی تھا نزدیک ہی مقتل سوئے مقتل چل نکلے