Umer Guzarey Gi Imtihan Mein Kia By Jaun Elia
Umer Guzarey Gi Imtihan Mein Kia
عمر
گزرے گی امتحان میں کیا
داغ
ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
میری
ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص
ہے کچھ مرے بیان میں کیا
مجھ
کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی
ہوتا ہے خاندان میں کیا
اپنی
محرومیاں چھپاتے ہیں
ہم
غریبوں کی آن بان میں کیا
خود
کو جانا جدا زمانے سے
آگیا
تھا مرے گمان میں کیا
شام
ہی سے دکان دید ہے بند
نہیں
نقصان تک دکان میں کیا
اے
مرے صبح و شام دل کی شفق
تو
نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا
بولتے
کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے
پڑ گئے زبان میں کیا