Dil K Hawaley Hue Toh By Jaun Elia
Dil K Hawaley Hue Toh By Jaun Elia
Dil K Hawaley Hue Toh By Jaun Elia
کچھ
دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں
ہمراہ
کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں
مانا
بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں
سانچے
میں التفات کے ڈھالے ہوئے تو ہیں
گر
ہو سکا نہ چارہِ آشفتگی تو کیا
آشفتہ
سر کو لوگ سنبھالے ہوئے تو ہیں
وابستگان
زلف سے کھنچنا نہ چاہیے
کچھ
پیچ تیری زلف میں ڈالے ہوئے تو ہیں
وحشت
میں کچھ خبر ہی نہیں کیا لکھا گیا
اوراقِ
چند صبح سے کالے ہوئے تو ہیں