Apney Hathoon Ujar Raha Hai By Jaun Elia

Apney Hathoon Ujar Raha Hai By Jaun Elia

 

Jaun Elia

Apney Hathoon Ujar Raha Hai By Jaun Elia 

آزادی

 

اپنے ہاتھوں اجڑ رہا ہے چمن 

دل ما شاد و چشم ما روشن 

بڑھ گئی اور چاک دامانی 

جب سے حاصل ہیں رشتہ و سوزن 

نہیں ہر گز مآل فصل بہار

گل کی بیجا ہنسی کا پھیکا پن

اب خزاں کو نہ دے کوئی الزام 

جل رہا ہے بہار میں گلشن 

نظم فطرت یہ کیا قیامت ہے 

چاندنی رات اور چاند گہن

ہم نے بخشے چراغ محفل کو

رگ جاں سے فتیلہ و روغن

اور دونوں ہیں شام سے تاریک

تیرا آنگن ہو یا مرا آنگن

نغمہء حال ہے یہ دل! یا ہے

لب ماضی کا دیر رس شیون

دین اور دھرم کی ہو خیر اپنے

یہ برہمن وہ شیخکِ پر فن

ہم قفس سے رہا ہوئے تو کیا

دل میں آباد ہے قفس کی گھٹن 

LihatTutupKomentar