Yaro k Humra Chaley By Jaun Elia

Yaro k Humra Chaley By Jaun Elia

 Yaro k Humra Chaley By Jaun Elia


 

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں

آج وہاں قوالی ہو گی جون چلو درگاہ چلیں 

اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل اپنی ہوا

چلتے چلتے وجد میں آئیں راہوں میں بے راہ چلیں 

جانے بستی میں جنگل ہو یا جنگل میں بستی ہو

ہے کیسی کچھ نا آگاہی آؤ چلو ناگاہ چلیں 

کوچ اپنا اس شہر طرف ہے نامی ہم جس شہر کے ہیں

کپڑے پھاڑیں خاک بہ سر ہوں اور بہ عزّو جاہ چلیں 

راہ میں اس کی چلنا ہے تو عیش کرا دیں قدموں کو

چلتے جائیں ، چلتے جائیں یعنی خاطر خواہ چلیں 

LihatTutupKomentar