Zindagi Loota Raha Ho By Jaun Elia
Zindagi Loota Raha Ho By Jaun Elia
متاع
زندگی لوٹا رہا ہوں
میں
تیرے نامہ ہائے شوق تجھ کو
بہ
صد آزردگی لوٹا رہا ہوں
ترا
راز دلی ہے ان میں پنہاں
ترا
راز دلی لوٹا رہا ہوں
تری
دیوانگی کی داستانیں
بہ
صد دیوانگی لوٹا رہا ہوں
حیات
نا اُمیدی کے سہارے
بہ
کرب جانکنی لوٹا رہا ہوں
مجھے
صحت کی تاکیدیں ہیں جن سے
وہ
احکامِ شہی لوٹا رہا ہوں
مجھے
تو نے کبھی کیا کچھ لکھا تھا
وہی
" کیا کچھ" وہی لوٹا رہا ہوں
فقط
اک ،، کو ہکن ،، رہناہے مجھ کو
غرور
خسروی لوٹا رہا ہوں
مرے
شاعر، مرے معبود و مالک
یہ
اعزازات بھی لوٹا رہا ہوں
فقط
اک کوہکن رہنا ہے مجھ کو
غرورِ
خسروی لوٹا رہا ہوں
یہ
خط میری متاع زندگی تھے
متاع
زندگی لوٹا رہا ہوں
غم
ترک محبت آہ یہ غم
میں
اپنی ہر خوشی لوٹا رہا ہوں