Raato Ko Pershan Hota Ho By Ibn e Insha

Raato Ko Pershan Hota Ho By Ibn e Insha

Raato Ko Pershan Hota Ho By Ibn e Insha

دل کس کے تصور میں جانے راتوں کو پریشاں ہوتا ہے 

یہ حسن طلب کی بات نہیں ہوتا ہے مری جاں ہوتا ہے 


ہم تیری سکھائی منطق سے اپنے کو تو سمجھا لیتے ہیں 

اک خار کھٹکتا رہتا ہے سینے میں جو پنہاں ہوتا ہے 


پھر ان کی گلی میں پہنچے گا پھر سہو کا سجدہ کر لے گا 

اس دل پہ بھروسا کون کرے ہر روز مسلماں ہوتا ہے 


وہ درد کہ اس نے چھین لیا وہ درد کہ اس کی بخشش تھا 

تنہائی کی راتوں میں انشاؔ اب بھی مرا مہماں ہوتا ہے


ابنِ انشاء

LihatTutupKomentar