Raaz Kaha Tak Rahe Ga By Ibn e Insha
Raaz Kaha Tak Rahe Ga By Ibn e Insha
راز کہاں تک راز رہے گا منظر عام پہ آئے گا
جی کا داغ اجاگر ہو کر سورج کو شرمائے گا
شہروں کو ویران کرے گا اپنی آنچ کی تیزی سے
ویرانوں میں مست البیلے وحشی پھول کھلائے گا
ہاں یہی شخص گداز اور نازک ہونٹوں پر مسکان لیے
اے دل اپنے ہاتھ لگاتے پتھر کا بن جائے گا
دیدہ و دل نے درد کی اپنے بات بھی کی تو کس سے کی
وہ تو درد کا بانی ٹھہرا وہ کیا درد بٹائے گا
تیرا نور ظہور سلامت اک دن تجھ پر ماہ تمام
چاند نگر کا رہنے والا چاند نگر لکھ جائے گا
ابن انشاء