Sub Ko Dil K daagh Dhekaye By Ibn-e-Insha
Sub Ko Dil K daagh Dhekaye By Ibn-e-Insha
سب کو دل کے داغ دکھائے ایک تجھی کو دکھا نہ سکے
تیرا دامن دور نہیں تھا ہاتھ ہمیں پھیلا نہ سکے
تو اے دوست کہاں لے آیا چہرہ یہ خورشید مثال
سینے میں آباد کریں گے آنکھوں میں تو سما نہ سکے
نا تجھ سے کچھ ہم کو نسبت نا تجھ کو کچھ ہم سے کام
ہم کو یہ معلوم تھا لیکن دل کو یہ سمجھا نہ سکے
اب تجھ سے کس منہ سے کہہ دیں سات سمندر پار نہ جا
بیچ کی اک دیوار بھی ہم تو پھاند نہ پائے ڈھا نہ سکے
من پاپی کی اجڑی کھیتی سوکھی کی سوکھی ہی رہی
امڈے بادل گرجے بادل بوندیں دو برسا نہ سکے
ابن انشاء