Jab Kuch Nhi Durst Toh Kia Durst Hai By Jaun Elia

Jab Kuch Nhi Durst Toh Kia Durst Hai By Jaun Elia

 Jab Kuch Nhi Durst Toh Kia Durst Hai By Jaun Elia  


 

وہ کارگاہ ہوں جو عجب نادرست ہے

جو کچھ یہاں درست ہے بیجا درست ہے 

ہر چند خود وجود میں ہیں سو سخن مگر

موجود مستیِ دل و دیدہ درست ہے 

وہ جسم موج خیز پیالہ وہ ناف کا

گِرداب، درمیانہِ دریا درست ہے 

جو کچھ ہے بیچ میں ہے، اِدھر ہے نہ کچھ اُدھر

ہم نے جو کام بیچ میں چھوڑا درست ہے 

گامِ سفر نے خوار کیا پا سیر کو

منزل نہ درمیاں ہو تو رَستہ درست ہے 

آتا بھی ہے کوئی تو میں کہتا ہوں تُو نہیں

اب تُو مرے خیال میں تنہا درست ہے 

میں کیوں بھلا قضا و قدر سے بُرا بنوں

ہے جو بھی انتظام خدایا درست ہے 

ہے نیم منکروں کی معاش اِس سوال پر

جب کچھ نہیں درست تو پھر کیا درست ہے؟ 

LihatTutupKomentar