Dhek Humhri Deed By Ibn-e-Insha

Dhek Humhri Deed By Ibn-e-Insha

 Dhek Humhri Deed By Ibn-e-Insha

دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابل دید ہوا 

ایک ستارہ بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا 


آج تو جانی رستہ تکتے شام کا چاند پدید ہوا 

تو نے تو انکار کیا تھا دل کب نا امید ہوا 


آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی 

لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا 


ہاں اس نے جھلکی دکھلائی ایک ہی پل کو دریچے میں 

جانو اک بجلی لہرائی عالم ایک شہید ہوا 


تو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا عرض وفا کے سنتے ہی 

پہلے کون قریب تھا ہم سے اب تو اور بعید ہوا 


دنیا کے سب کارج چھوڑے نام پہ تیرے انشاؔ نے 

اور اسے کیا تھوڑے غم تھے تیرا عشق مزید ہوا


ابنِ انشاء

LihatTutupKomentar