Kaisa Dil Aur Us k Kiya Gham Jee By John Elia

Kaisa Dil Aur Us k Kiya Gham Jee By John Elia

Kaisa Dil Aur Us k Kiya Gham Jee By John Elia 



کیسا دل اور اس کے کیا غم جی

یونہی باتیں بناتے ہیں ہم جی


کیا بھلا آستین اور دامن

کب سے پلکیں بھی اب نہیں نم جی


اُس سے اب کوئی بات کیا کرنا

خود سے بھی بات کیجے کم کم جی


دل جو دل کیا تھا ایک محفل تھا

اب ہے درہم جی اور برہم جی


بات بے طَور ہو گئی شاید

زخم بھی اب نہیں ہیں مرہم جی


ہار دنیا سے مان لیں شاید

دل ہمارے میں اب نہیں دم جی


آپ سے دل کی بات کیسے کہوں

آپ ہی تو ہیں دل کے محرم جی


ہے یہ حسرت کہ ذبح ہو جاؤں

ہے شکن اس شکم کی ظالم جی


کیسے آخر نہ رنگ کھیلیں ہم

دل لہو ہو رہا ہے جانم جی


ہے خرابہ، حسینیہ اپنا

روز مجلس ہے اور ماتم جی


وقت دم بھر کا کھیل ہے اس میں

بیش از بیش ہے کم از کم جی


ہے ازل سے ابد تلک کا حساب

اور بس ایک پل ہے پیہم جی


بے شکن ہو گئی ہیں وہ زلفیں

اس گلی میں نہیں رہے خم جی


دشتِ دل کا غزال ہی نہ رہا

اب بھلا کس سے کیجیے رَم جی


جون ایلیا


LihatTutupKomentar